Mulla Nasiruddin and the Comical Value of a Nightingale Inspiration from Rehan School Student







ملا ناصر الدین ایک دن اپنے دوستوں کے ساتھ بازار گئے۔ وہاں ایک دکاندار نے اچانک ملا کو بلبلوں کی قفس دکھایا اور کہا: "یہ بلبل بہت خوبصورت ہیں۔" ملا ناصرالدین نے دکاندار سے پوچھا: "اس بلبل کا قیمت کیا ہے؟" دکاندار مسکرا کر جواب دیا: "ہزار روپے۔" ملا ناصرالدین نے حیران ہوکر کہا: "ہزار روپے؟ یہ تو بہت زیادہ ہے۔" دکاندار نے ہنس کر جواب دیا: "مگر یہ بلبل زبانی سیکھا ہوا ہے۔" ملا ناصرالدین نے کہا: "تو کیا ہوا؟" دکاندار نے کہا: "جب یہ بلبل گانے گا، آپ اپنی زبان سنبھال کر رکھیں، یہ بلبل ہر روز نیا کچھ سکھاتا ہے۔" ملا ناصرالدین نے خود کو ہنسی روکتے ہوئے قہقہہ بھر کر کہا: "یہ تو بہت عجیب ہے، میں ایک ہزار روپے دوں گا اور یہ بلبل میری زبان سیکھاۓ گا۔" دوسرے دن، ملا ناصرالدین نے دکاندار سے پوچھا: "بلبل نے زبان سیکھ لی ہے؟" دکاندار نے مسکرا کر جواب دیا: "جی ہاں، مگر اس نے سیکھا یہ ہے کہ ہر کام کی اپنی قیمت ہوتی ہے، اور زبان سیکھانے کی قیمت ایک ہزار روپے ہے۔" Mulla Nasiruddin went to the market with his friends one day. There, a shopkeeper suddenly showed Mulla a cage of nightingales and said, "These nightingales are very beautiful." Curious, Mulla Nasiruddin asked the shopkeeper, "What is the price of this nightingale?" With a smirk, the shopkeeper replied, "A thousand rupees." Surprised, Mulla Nasiruddin exclaimed, "A thousand rupees? That's too much!" The shopkeeper chuckled and said, "But this nightingale has learned to speak." Mulla Nasiruddin quipped, "So what?" The shopkeeper explained, "When this nightingale sings, you should control your language. It teaches something new every day." Amused, Mulla Nasiruddin burst into laughter and said, "This is strange! I'll give a thousand rupees, and this nightingale will teach me a language." The next day, Mulla Nasiruddin asked the shopkeeper, "Has the nightingale learned the language?" Smiling, the shopkeeper replied, "Yes, but it has learned that every task has its own value. The price of learning a language is a thousand rupees."

Post a Comment

Previous Post Next Post